اتوار، 10 مئی، 2020

ہمارے اعمال اور نیت کا تعلق

ہمارے اعمال اور نیت کا کیا تعلق ہے؟
 وَ بِاِسْنَادِ الْحُمَيْدِيِّ يَقُولُ: ﴿اَيْ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالٰي عَنْهُ﴾ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِأمْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوْ إِلَى امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ 

ترجمہ:۔ علقمہ بن وقاص لیثی سے ہےان کا بیان ہے کہ میں نے مسجد نبوی میں منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زبان سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس کی ہجرت ﴿ترک وطن﴾ دولت دنیا حاصل کرنے کے لیے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔
(المجموعۃ الصادقۃ)