بدھ، 31 اگست، 2022

سورۃ الضحیٰ کا شان نزول کے متعلق حدیث مبارکہ

سورۃ الضحیٰ کا شان نزول کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «احْتَبَسَ جِبْرِيلُ ﷺ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ»، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ: أَبْطَأَ عَلَيْهِ شَيْطَانُهُ، فَنَزَلَتْ: {وَالضُّحَى وَالليْلِ إِذَا سَجَى، مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى} [الضحى: 2]

ترجمہ:۔ جندب بن عبداللہ ؓنے فرمایا کہ جبرائیل ؑ(ایک مرتبہ چند دنوں تک) نبی کریم ﷺکے پاس (وحی لے کر) نہیں آئے تو قریش کی ایک عورت (ام جمیل ابولہب کی بیوی) نے کہا کہ اب اس کے شیطان نے اس کے پاس آنے سے دیر لگائی۔ اس پر یہ سورت اتری « وَالضُّحَى وَالليْلِ إِذَا سَجَى، مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى ‏» ۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

ظہر اور عصر کو ملانے کے متعلق حدیث مبارکہ

ظہر اور عصر کو ملانے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ حَسَّانِ الوَاسِطِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ العَصْرِ، ثُمَّ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَإِذَا زَاغَتْ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ»

ترجمہ:۔ انس بن مالک ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺاگر سورج ڈھلنے سے پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر کی نماز عصر تک نہ پڑھتے پھر ظہر اور عصر ایک ساتھ پڑھتے اور اگر سورج ڈھل چکا ہوتا تو پہلے ظہر پڑھ لیتے پھر سوار ہوتے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

سفر کے دوران قصر کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

سفر کے دوران قصر کرنے   کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ اِبْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: " صَحِبْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَلَمْ أَرَهُ يُسَبِّحُ فِي السَّفَرِ، وَقَالَ اللهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: (لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ) "

 ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم ﷺکی صحبت میں رہا ہوں۔ میں نے آپ کو سفر میں کبھی سنتیں پڑھتے نہیں دیکھا اور اللہ جل ذکرہ کا ارشاد ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺکی زندگی بہترین نمونہ ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھنے  کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ أَبِی اليَمَانِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ المَغْرِبَ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ العِشَاءِ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو دیکھا جب سفر میں چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ ﷺمغرب کی نماز دیر سے پڑھتے یہاں تک کہ مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھتے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

عورتوں کےلئے سفر کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 عورتوں کےلئے سفر کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ إِسْحَاقَ عَنْ اِبْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «لاَ تُسَافِرِ المَرْأَةُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم ﷺفرمایا کہ عورتیں تین دن کا سفر ذی رحم محرم کے بغیر نہ کریں ۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

عمرہ اور حج کے متعلق حدیث مبارکہ

عمرہ اور حج کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ لِصُبْحِ رَابِعَةٍ يُلَبُّونَ بِالحَجِّ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ مَعَهُ الهَدْيُ»

ترجمہ:۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہےکہ نبی کریم ﷺصحابہ کو ساتھ لے کر تلبیہ کہتے ہوئے ذی الحجہ کی چوتھی تاریخ کو (مکہ میں) تشریف لائے پھر آپ ﷺنے فرمایا کہ جن کے پاس ہدی نہیں ہے وہ بجائے حج کے عمرہ کی نیت کر لیں اور عمرہ سے فارغ ہو کر حلال ہو جائیں پھر حج کا احرام باندھیں۔ اس حدیث کی متابعت عطاء نے جابر سے کی ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

قصر نماز کے متعلق چند حدیث مبارکہ

A blessed hadith about shortening the prayer

قصر نماز کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ أَبِیْ مَعْمَرٍ عَنْ أَنَسٍ، يَقُولُ: " خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ مِنَ المَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى المَدِينَةِ، قُلْتُ: أَقَمْتُمْ بِمَكَّةَ شَيْئًا؟ قَالَ: أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا "

ترجمہ:۔ انس ؓفرماتے ہیں کہ ہم آپﷺ کے ساتھ مکہ کے ارادہ سے مدینہ سے نکلے تو برابر نبی کریم ﷺدو، دو رکعت پڑھتے رہے۔ یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آئے۔ میں نے پوچھا کہ آپ ﷺکا مکہ میں کچھ دن قیام بھی رہا تھا؟ تو اس کا جواب انس ؓنے یہ دیا کہ دس دن تک ہم وہاں ٹھہرے تھے۔

وَ بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ تِسْعَةَ عَشَرَ يَقْصُرُ، فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا تِسْعَةَ عَشَرَ قَصَرْنَا، وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا»

ترجمہ:۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ نبی کریم ﷺ(مکہ میں فتح مکہ کے موقع پر) انیس دن ٹھہرے اور برابر قصر کرتے رہے۔ اس لیے انیس دن کے سفر میں ہم بھی قصر کرتے رہتے ہیں اور اس سے اگر زیادہ ہو جائے تو پوری نماز پڑھتے ہیں۔

وَ بِاِسْنَادِ مُسَدَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِّنْ إِمَارَتِهٖ ثُمَّ أَتَمَّهَا»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن مسعود ؓسے ہےکہ میں نے نبی کریم ﷺابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت (یعنی چار رکعت والی نمازوں میں) قصر پڑھی۔ عثمان ؓکے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھیں۔ لیکن بعد میں آپ ؓنے پوری پڑھی تھیں۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

منگل، 30 اگست، 2022

حالت حمل میں طلاق

Divorce in pregnancy

حالت حمل میں طلاق

سوال

میری شادی کو چار سال ہوگئے ہیں،میری پہلی شادی ہے اور میری  بیوی کی مجھ  سے دوسری شادی ہے، ان کی پہلی شادی سے ایک بیٹی ہے،جوکہ اب گیارہ سال کی ہے، میرے ان سے دو بیٹے ہیں اور ابھی میری بیوی حاملہ ہے، میری بیوی مجھ سے ان دنوں لڑائی جھگڑے کی وجہ سے مجھ سے خلع لینا چاہتی ہے، میں اس کو خلع دینے پر راضی بھی ہوں، مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس حالت میں طلاق/خلع ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا یہ پوچھنا تھا کہ وضعِ حمل تک میری کیا ذمہ داری ہے؟ اور وضع حمل کے بعد میری کیا ذمہ داری ہے؟ شریعت اس بارے میں  ہمیں کیا حکم دیتی ہے؟

جواب

1۔بلاوجہ طلاق دینا شریعت میں انتہائی ناپسندیدہ امر ہے، اس لیے بجائے طلا ق کے حتی الامکان نباہ کی کوشش کرنی چاہئے ، اور اس سلسلے میں دونوں خاندان کے معزز اور سمجھدار بزرگ افراد کے ذریعے اس مسئلہ اور اختلاف کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے، طلاق سے شیطان خوش ہوتا ہے، اللہ تعالی ناراض ہوتے ہیں، تاہم اگر طلاق دینا ناگزیر ہو تو حاملہ ہونے کی حالت میں بھی طلاق دی جاسکتی ہے اور اس حالت میں بھی طلاق واقع ہوجائے گی،اگر طلاق دے دی گئی تو عورت کی عدت وضع حمل  (بچہ کی پیدائش )سے مکمل ہوجائے گی۔

صورتِ مسئولہ میں شوہر اگر اپنی بیوی کو دورانِ حمل طلاق یا خلع دےگا تو وہ واقع ہوجائے گی، ایک یا دو  طلاقیں دینے کی صورت میں وضعِ حمل سے پہلے رجوع کرسکتا ہے، خلع کی صورت میں رجوع کی گنجائش نہيں ہوگی، البتہ تجدیدِ نکاح کے بعد دوبارہ ساتھ رہ سکتے ہیں۔

2۔طلاق یا خلع دینے کی صورت میں سائل پر بچے کی پیدائش تک اپنی بیوی کا نان نفقہ دینا ضروری ہے،البتہ بچے کی پیدائش کے بعد صرف بچے کا نان نفقہ سائل کے ذمہ ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) في حق (الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها)."

(كتاب الطلاق، باب العدة،ج:3، ص: 511، ط: سعيد)

وفيه ايضاّ:

"(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير)."

(كتاب اطلاق، باب النفقة،ج:3،ص:612،ط: سعيد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن."

(کتاب الطلاق،الفصل الثالث في نفقة المعتدة،ج:1،ص:557،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


مکمل تحریر >>

مدد کے لیے رقم دینے کے بعد اس میں زکوٰۃکی نیت کرنا

Intending to pay zakaah after giving money for help

مدد کے لیے رقم دینے کے بعد اس میں زکوٰۃکی نیت کرنا

سوال

مدد کی نیت سے رقم دی بعد میں زکوٰۃکی نیت کر لی تو کیا زکوٰۃادا ہو جائے گی؟

جواب

زکوٰۃ  کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے نیت ضروری ہے، یا تو رقم دیتے وقت دل میں زکوٰۃ دینے کی نیت کرے، یا اپنے مال سے رقم الگ کرتے وقت یہ نیت کرے کہ یہ زکوٰۃکی رقم ہے،  پھر چاہے مستحق کو دیتے وقت زکوٰۃکی نیت ہو یا نہ ہو، زکوٰۃادا ہوجائے گی۔ اور اگر مستحق کو زکوٰۃکی نیت کے بغیر مال دے دیا اور وہ مال ابھی مستحق کے پاس موجود ہے اور دینے والا زکوٰۃکی نیت کرلے تو اس صورت میں بھی زکوٰۃکی نیت معتبر ہوجاتی ہے، اور اگر زکوٰۃکی نیت کرنے سے پہلے ہی مستحق نے وہ مال خرچ کرلیا تو نیت درست نہیں ہوگی اور زکوٰۃادا نہیں ہوگی۔

الفتاوى الهندية (ج:1، ص:171، ط:دار الفكر):

’’و إذا دفع إلى الفقير بلا نية ثم نواه عن الزكاة فإن كان المال قائما في يد الفقير أجزأه، و إلا فلا، كذا في معراج الدراية و الزاهدي و البحر الرائق و العيني و شرح الهداية.‘‘

فقط واللہ اعلم

مکمل تحریر >>

سیلابی ریلے میں پکڑے جانے والے سامان کا حکم

 Order of goods caught in flood waters

سیلابی ریلے میں پکڑے جانے والے سامان کا حکم

سوال

سیلابی ریلے میں پکڑے جانے والے سامان کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

سیلابی ریلے میں پکڑا جانے والا سامان شرعًا لقطہ کے حکم میں ہے؛ لہذا ان میں سے جو اشیاء:

۱) ایسی معمولی ہوں جن کے بارے میں اس بات کا علم ہو کہ مالک ان کو تلاش نہیں کرے گا، ان چیزوں کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

۲) ایسی قیمتی ہوں  جن کے بارے میں یہ گمان ہو کہ مالک ان کو تلاش کرنے کی فکر کرے گا، اُن اشیاء کی تشہیر کی جائے۔ پھر مالک کے آنے کی صورت میں چیز اس کو حوالہ کی جائے  اور مالک کے نہ آنے کی صورت میں  جب اس بات کا غالب گمان ہوجائے کہ اتنی مدت گزرنے کے بعد مالک اب اس کی تلاش نہیں کرے گا، اس سامان کو صدقہ کر دے اور اگر سامان کو اٹھانےو الا خود بھی حاجت مند (مستحق زکوۃ) ہو تو خود استعمال کرنے کی گنجائش بھی ہے، البتہ مالک جب سامان اٹھانے والے تک پہنچ جاتا ہے اور کیے گئے صدقہ کو باقی رکھتا ہے تو صدقہ اپنی جگہ باقی رہے گا اور اس کو ثواب مل جائے گا۔ لیکن اگر مالک وہ سامان طلب کرتا ہے اور وہ سامان باقی ہے تو پھر مالک اس سامان  کا مستحق ہوگا اور اگر وہ سامان استعمال کر کے ختم کر دیا گیا ہے تو پھر مالک کو اختیار ہوگا کہ اٹھانے والے سے سامان کی قیمت لے یا فقیر (جس کو صدقہ کیا گیا ہے) اس سے لے۔

الفتاوى الهندية میں ہے:

"وإذا رفع اللقطة يعرفها فيقول: التقطت لقطة، أو وجدت ضالة، أو عندي شيء فمن سمعتموه يطلب دلوه علي، كذا في فتاوى قاضي خان. ويعرف الملتقط اللقطة في الأسواق والشوارع مدة يغلب على ظنه أن صاحبها لا يطلبها بعد ذلك هو الصحيح، كذا في مجمع البحرين ولقطة الحل والحرم سواء، كذا في خزانة المفتين، ثم بعد تعريف المدة المذكورة الملتقط مخير بين أن يحفظها حسبة وبين أن يتصدق بها فإن جاء صاحبها فأمضى الصدقة يكون له ثوابها وإن لم يمضها ضمن الملتقط أو المسكين إن شاء لو هلكت في يده فإن ضمن الملتقط لا يرجع على الفقير وإن ضمن الفقير لا يرجع علىالملتقط وإن كانت اللقطة في يد الملتقط أو المسكين قائمة أخذها منه، كذا في شرح مجمع البحرين."

(کتاب اللقطہ ج نمبر ۲ ص نمبر ۲۸۹،دار الفکر)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"ثم ما يجده الرجل نوعان: نوع يعلم أن صاحبه لا يطلبه كالنوى في مواضع متفرقة وقشور الرمان في مواضع متفرقة، وفي هذا الوجه له أن يأخذها وينتفع بها إلا أن صاحبها إذا وجدها في يده بعد ما جمعها فله أن يأخذها ولا تصير ملكا للآخذ، هكذا ذكر شيخ الإسلام خواهر زاده وشمس الأئمة السرخسي - رحمهما الله تعالى - في شرح كتاب اللقطة، وهكذا ذكر القدوري في شرحه. ونوع آخر يعلم أن صاحبه يطلبه كالذهب والفضة وسائر العروض وأشباهها وفي هذا الوجه له أن يأخذها ويحفظها ويعرفها حتى يوصلها إلى صاحبها."

(کتاب اللقطہ ج نمبر ۲ ص نمبر ۲۸۹،دار الفکر)

الفتاوى الهندية  میں ہے:

"إن كان الملتقط محتاجا فله أن يصرف اللقطة إلى نفسه بعد التعريف، كذا في المحيط، وإن كان الملتقط غنيًّا لايصرفها إلى نفسه بل يتصدق على أجنبي أو أبويه أو ولده أو زوجته إذا كانوا فقراء، كذا في الكافي."

(کتاب اللقطہ ج نمبر ۲ ص نمبر ۲۸۹،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم

مکمل تحریر >>

عارضی دانت ہونے کی صورت میں غسل کا حکم

 

Order for bathing in case of temporary teeth

عارضی دانت ہونے کی صورت میں غسل کا حکم

سوال

جولوگ عارضی دانت لگوا لیا کرتے ہیں، آیا غسل کے وقت ان کا اتار نا ضروری ہے؟ یا بدوں اتارنے کے ان کا غسل درست ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں عارضی دانت اگر اس طرح لگوائے ہوں کہ جب چاہیں انہیں نکالا جاسکتا ہو تو پھر فرض غسل کرتے وقت ان دانتوں کو ہٹا کر کلی کرنا لازم ہوگا، ورنہ غسل نہیں ہوگا،  لیکن اگر دانت اس طور پر لگوائے گئے ہوں کہ بلا مشقت ان کو ہٹانا ممکن نہ ہو تو پھر وہ جسم کا حصہ شمار ہوں گے اور فرض غسل  کرتے وقت انہیں نکالنے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ ان دانتوں کی موجودگی میں کلی کرنا کافی ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"و) لا يمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى. وقيل إن صلبا منع، وهو الأصح."

کفایت المفتی میں ہے:

)كتاب الطهارة، فرض الغسل، ص: 154، ج: 1، ط: سعید(

 سوال: اگر سونے کا دانت لگوالیا ہو تو کیونکر اس کے اندرونی حصہ یعنی جڑ اور برابروں میں غسل جنابت کے وقت پانی پہنچایا جاسکتا ہے اور نہ پہنچے تو غسل ہوجاتا ہے یا نہیں؟

جواب: اندرونی حصہ میں پانی پہنچانا اس لیے ضروری نہیں کہ اب وہ دانت بوجہ لازم اور ثابت ہونے کے اصلی دانت کے حکم میں ہوجاتا ہے۔‘‘

)کتاب الطہارت، وضو، غسل اور تیمم، ج: 2، ص: 312، ط: دار الاشاعت(

فقط واللہ اعلم

مکمل تحریر >>

جمعرات، 25 اگست، 2022

نیک اعمال کے کرنے میں جلدی کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 A blessed hadith about hastening to do good deeds

نیک اعمال کے کرنے میں جلدی کرنے کے متعلق  حدیث مبارکہ

قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيهِ وَسَلَّم: بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِن مَّغرِبِهَا  أَوِالدُّخَان أوِ الدَّجَّال  أوالدَّابَّةُ أوَ خَاصَّةُ أَحَدِكُمْ أوَأَمْرَ الْعَامَّةِ . ( رواہ مسلم )

ترجمہ : رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :  نیک اعمال کرنے میں چھ چیزوں کے آنے سے پہلے جلدی کرو ،  سورج کے مغرب سے نکلنے سے پہلے ، یا دھواں، یا دجال ، یا زمین کا جانور ، یا تم میں سے ایک کی موت ، یا قیامت ۔

مکمل تحریر >>

لوگوں کے ساتھ میل جول کے متعلق حدیث مبارکہ

 Hadith Mubaraka about intercourse with people

لوگوں کے ساتھ میل جول کے متعلق  حدیث مبارکہ

قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْمُسْلِمُ إِذَا كَانَ مُخَالِطًا النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ خَيْرٌ مِنَ الْمُسْلِمِ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ .( رواہ الترمذی )

 ترجمہ : رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ! جو مسلمان لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اور ان سے پہنچنے والی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے وہ اس مسلمان سے بہتر ہے جو نہ لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اور نہ ہی ان کی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے.

مکمل تحریر >>

لوگوں کو لعنن ظعن کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

Blessed hadith about cursing people

لوگوں کو لعنن ظعن کرنے کے متعلق  حدیث مبارکہ

قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَلَاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا بِغَضَبِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا بِالنَّارِ.    ( رواہ الترمذی و ابوداؤد )

 ترجمہ : رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اللّٰه کی لعنت کے ساتھ لعنت نہ کرو، نہ اس کے غضب کی لعنت بھیجو اور نہ جہنم کی لعنت بھیجو ۔’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

The Messenger of Allah, may God bless him and grant him peace, said: You people do not curse with the curse of Allah, nor send the curse of His wrath, nor send the curse of Hell.

مکمل تحریر >>

بارش کے متعلق دعا Prayer for rain

 Prayer for rain

بارش کے متعلق دعا

اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالْجِبَالِ وَالْآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ .

ترجمہ : اے اللّٰہ ! ہمارے ارد گرد بارش برسا ، اور ہم پر نہ برسا ، اے اللّٰہ ! ٹیلوں ، پہاڑوں ، جنگلات ، اونچے میدانوں ، وادیوں اور درختوں کی جڑوں میں بارش برسا ۔’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

O Allah! Rain around us, and do not rain on us, O Allah! It rained in hills, mountains, forests, high plains, valleys and tree roots.

 

مکمل تحریر >>

منگل، 23 اگست، 2022

 A blessed hadith about shortening the prayer

قصر نماز کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ تِسْعَةَ عَشَرَ يَقْصُرُ، فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا تِسْعَةَ عَشَرَ قَصَرْنَا، وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا»

ترجمہ:۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ نبی کریم ﷺ(مکہ میں فتح مکہ کے موقع پر) انیس دن ٹھہرے اور برابر قصر کرتے رہے۔ اس لیے انیس دن کے سفر میں ہم بھی قصر کرتے رہتے ہیں اور اس سے اگر زیادہ ہو جائے تو پوری نماز پڑھتے ہیں۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

A blessed hadith about prostration

سجدے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ صَدَقَةَ بْنِ الفَضْلِ عَنْ اِبْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقْرَأُ السُّورَةَ الَّتِي فِيهَا السَّجْدَةُ فَيَسْجُدُ، وَنَسْجُدُ مَعَهُ، حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَكَانًا لِمَوْضِعِ جَبْهَتِهٖ»

ترجمہ:۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے کہ نبی کریم ﷺکسی ایسی سورۃ کی تلاوت کرتے جس میں سجدہ ہوتا پھر آپ ﷺسجدہ کرتے اور ہم بھی آپ ﷺکے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں کسی کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی۔ (معلوم ہوا کہ ایسی حالت میں سجدہ نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے) «والله أعلم» ۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

سورۃ ص کے سجدے کے متعلق حدیث مبارکہ

 The blessed hadith of SAAD Surat

سورۃ ص کے سجدے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ سُلَيْمَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صٓ لَيْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ، وَقَدْ «رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَسْجُدُ فِيهَا»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سورۃ ص کا سجدہ کچھ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے اور میں نے نبی کریم ﷺکو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

آپﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں کیا پڑھتے تھے اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 A blessed hadith regarding what the Prophet (peace be upon him) recited in the Fajr prayer on Friday

 آپﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں کیا پڑھتے تھے اس کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقْرَأُ فِي الجُمُعَةِ فِي صَلاَةِ الفَجْرِ الٓمٓ تَنْزِيلُ السَّجْدَةُ وَهَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ»

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺجمعہ کے دن فجر کی نماز میں « الٓمٓ تَنْزِيلُ السَّجْدَةُ » اور «هل أتى على الإنسان‏» (سورۃ دھر) پڑھا کرتے تھے۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

پیر، 22 اگست، 2022

سجدہ تلاوت کے متعلق حدیث مبارکہ

سجدہ تلاوت کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: " قَرَأَ النَّبِيُّ ﷺ النَّجْمَ بِمَكَّةَ فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ مَعَهُ غَيْرَ شَيْخٍ أَخَذَ كَفًّا مِّنْ حَصًى - أَوْ تُرَابٍ - فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهٖ، وَقَالَ: يَكْفِينِي هٰذَا "، فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا

ترجمہ:۔ عبداللہ بن مسعود ؓسے ہےکہ مکہ میں نبی کریم ﷺنے سورۃ النجم کی تلاوت کی اور سجدہ تلاوت کیا آپ ﷺکے پاس جتنے آدمی تھے (مسلمان اور کافر) ان سب نے بھی آپ ﷺکے ساتھ سجدہ کیا البتہ ایک بوڑھا شخص (امیہ بن خلف) اپنے ہاتھ میں کنکری یا مٹی اٹھا کر اپنی پیشانی تک لے گیا اور کہا میرے لیے یہی کافی ہے میں نے دیکھا کہ بعد میں وہ بوڑھا حالت کفر میں ہی مارا گیا

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

جب سورج گرہن ہو تو کیا کریں؟ اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 جب سورج گرہن ہو تو کیا کریں؟ اس کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مَحْمُودٍ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ»

ترجمہ:۔ ابوبکرہ ؓسے ہےفرمایا کہ رسول اللہ ﷺکے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا تو آپ ﷺنے دو رکعت نماز پڑھی تھی۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

سورج اور چاند کا گرہن ہونا اور پرانی کہاوتوں کے متعلق حدیث مبارکہ

 سورج اور چاند کا گرہن ہونا اور پرانی کہاوتوں کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ شِهَابِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَبِیْ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «إِنَّ الشَّمْسَ وَالقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا، فَقُومُوا، فَصَلُّوا»

ترجمہ:۔ ابومسعود انصاری ؓسے ہےوہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی شخص کی موت سے نہیں لگتا۔ یہ دونوں تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ اس لیے اسے دیکھتے ہی کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

قیامت کی نشانیوں کے متعلق حدیث مبارکہ

 قیامت کی نشانیوں  کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ أَبِی اليَمَانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ، وَتَكْثُرَ الزَّلاَزِلُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الهَرْجُ - وَهُوَ القَتْلُ القَتْلُ - حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ المَالُ فَيَفِيضَ»

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک علم دین نہ اٹھ جائے گا اور زلزلوں کی کثرت نہ ہو جائے گی اور زمانہ جلدی جلدی نہ گزرے گا اور فتنے فساد پھوٹ پڑیں گے اور «هرج» کی کثرت ہو جائے گی اور «هرج» سے مراد قتل ہے۔ قتل اور تمہارے درمیان دولت و مال کی اتنی کثرت ہو گی کہ وہ ابل پڑے گا۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

جب بارش ہو رہی ہو تو اس وقت کی دعا کے متعلق حدیث مبارکہ

 جب بارش ہو رہی ہو تو اس وقت کی دعا کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ إِذَا رَأَى المَطَرَ، قَالَ: «اللهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا»

ترجمہ:۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺجب بارش ہوتی دیکھتے تو یہ دعا کرتے «صيبا نافعا» اے اللہ! نفع بخشنے والی بارش برسا۔ اس روایت کی متابعت قاسم بن یحییٰ نے عبیداللہ عمری سے کی ہے اور اس کی روایت اوزاعی اور عقیل نے نافع سے کی ہے۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

نماز استسقاء کے لئے آپﷺ کا ہاتھوں کو بلند کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 نماز استسقاء کے لئے آپﷺ کا ہاتھوں کو بلند کرنے  کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ، وَإِنَّهُ يَرْفَعُ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ»

ترجمہ:۔ انس بن مالک ؓسے ہےکہ نبی کریم ﷺدعائے استسقاء کے سوا اور کسی دعا کے لیے ہاتھ (زیادہ) نہیں اٹھاتے تھے اور استسقاء میں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آ جاتی۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

بارش کے لئے آپ ﷺ کے دعا کرنے کا طریقہ اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 بارش کے لئے آپ ﷺ کے دعا کرنے کا طریقہ اس کے متعلق  حدیث مبارکہ

- وَ بِاِسْنَادِ  أَبِی نُعَيْمٍ، عَنْ عَمِّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ،قَالَ: «خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺيَسْتَسْقِي وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ»

ترجمہ:۔ عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید نے کہا کہ نبی کریم ﷺپانی کی دعا کرنے کے لیے تشریف لے گئے اور اپنی چادر الٹائی۔

وَ بِھٰذَا الْاِسْنَادِ قَالَ عَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ،ؓ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَوْمَ خَرَجَ يَسْتَسْقِي، قَالَ: فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ، وَاسْتَقْبَلَ القِبْلَةَ يَدْعُو، ثُمَّ حَوَّلَ رِدَاءَهُ، ثُمَّ صَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالقِرَاءَةِ "

ترجمہ:۔ عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید نے فرمایاکہ میں نے نبی کریم ﷺکو جب آپ ﷺاستسقاء کے لیے باہر نکلے، دیکھا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ ﷺنے اپنی پیٹھ صحابہ کی طرف کر دی اور قبلہ رخ ہو کر دعا کی۔ پھر چادر پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھائی جس کی قرآت قرآن میں آپ ﷺنے جہر کیا تھا۔

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ، وَإِنَّهُ يَرْفَعُ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ»

ترجمہ:۔ انس بن مالک ؓسے ہےکہ نبی کریم ﷺدعائے استسقاء کے سوا اور کسی دعا کے لیے ہاتھ (زیادہ) نہیں اٹھاتے تھے اور استسقاء میں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آ جاتی۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

آپﷺ کا رعل و ذکوان کے لئے دعائے قنوت پڑھ کر بدعا کا کرنا اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 آپﷺ کا رعل و ذکوان کے لئے دعائے قنوت پڑھ کر بدعا کا کرنا اس کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ  أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «قَنَتَ النَّبِيُّ ﷺشَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ»

ترجمہ:۔ انس بن مالک ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺنے ایک مہینہ تک دعا قنوت پڑھی اور اس میں قبائل رعل و ذکوان پر بددعا کی تھی۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

اگر سواری پر کہیں جارہے ہیں اور نماز کی ادائیگی کا وقت ہے تو کیسے نماز ادا کریں اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 اگر سواری پر کہیں جارہے ہیں اور نماز کی ادائیگی کا وقت ہے تو کیسے نماز ادا کریں اس کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ  مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺيُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ، حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ يُومِئُ إِيمَاءً صَلاَةَ اللَّيْلِ، إِلَّا الفَرَائِضَ وَيُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے کہ نبی کریم ﷺسفر میں اپنی سواری ہی پر رات کی نماز اشاروں سے پڑھ لیتے تھے خواہ سواری کا رخ کسی طرف ہو جاتا آپ ﷺاشاروں سے پڑھتے رہتے مگر فرائض اس طرح نہیں پڑھتے تھے اور وتر اپنی اونٹنی پر پڑھ لیتے۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

وتر نمازکے وقت کے متعلق حدیث مبارکہ

 وتر نمازکے وقت  کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ  مُسَدَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ ﷺقَالَ: «اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ وتر رات کی تمام نمازوں کے بعد پڑھا کرو۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>