منگل، 30 اگست، 2022

عارضی دانت ہونے کی صورت میں غسل کا حکم

 

Order for bathing in case of temporary teeth

عارضی دانت ہونے کی صورت میں غسل کا حکم

سوال

جولوگ عارضی دانت لگوا لیا کرتے ہیں، آیا غسل کے وقت ان کا اتار نا ضروری ہے؟ یا بدوں اتارنے کے ان کا غسل درست ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں عارضی دانت اگر اس طرح لگوائے ہوں کہ جب چاہیں انہیں نکالا جاسکتا ہو تو پھر فرض غسل کرتے وقت ان دانتوں کو ہٹا کر کلی کرنا لازم ہوگا، ورنہ غسل نہیں ہوگا،  لیکن اگر دانت اس طور پر لگوائے گئے ہوں کہ بلا مشقت ان کو ہٹانا ممکن نہ ہو تو پھر وہ جسم کا حصہ شمار ہوں گے اور فرض غسل  کرتے وقت انہیں نکالنے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ ان دانتوں کی موجودگی میں کلی کرنا کافی ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"و) لا يمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى. وقيل إن صلبا منع، وهو الأصح."

کفایت المفتی میں ہے:

)كتاب الطهارة، فرض الغسل، ص: 154، ج: 1، ط: سعید(

 سوال: اگر سونے کا دانت لگوالیا ہو تو کیونکر اس کے اندرونی حصہ یعنی جڑ اور برابروں میں غسل جنابت کے وقت پانی پہنچایا جاسکتا ہے اور نہ پہنچے تو غسل ہوجاتا ہے یا نہیں؟

جواب: اندرونی حصہ میں پانی پہنچانا اس لیے ضروری نہیں کہ اب وہ دانت بوجہ لازم اور ثابت ہونے کے اصلی دانت کے حکم میں ہوجاتا ہے۔‘‘

)کتاب الطہارت، وضو، غسل اور تیمم، ج: 2، ص: 312، ط: دار الاشاعت(

فقط واللہ اعلم