پیر، 8 اگست، 2022

بیٹھنے اور لباس کے متعلق حدیث مبارکہ

 بیٹھنے اور لباس کے متعلق  حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ قُتَيْبَةَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺعَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِهٖ مِنْهُ شَيْءٌ»

ترجمہ:۔ ابو سعید خدری سے ہےکہ نبی کریم ﷺنے صماء کی طرح کپڑا بدن پر لپیٹ لینے سے منع فرمایا اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی ایک کپڑے میں احتباء ﴿اکڑوں بیٹھنا﴾ کرے اور اس کی شرمگاہ پر علیحدہ کوئی دوسرا کپڑا نہ ہو۔﴿ف﴾لغت میں صماء اس طرح کپڑے سارے بدن پر لپیٹ لینے کو کہتے ہیں کہ کسی طرف سے کھلا ہوا نہ ہو اور اندر سے ہاتھ نکالنا بھی مشکل ہو۔ لیکن فقہاء نے اس کی یہ صورت لکھی ہے کہ کوئی کپڑا پورے بدن پر لپیٹ لیا جائے پھر اس طرح رکھ لیا جائے کہ شر مگاہ کھل  جائے فقہاء کی یہ تفسیر حدیث میں بیان کردہ صورت کے مطابق ہے ۔اہل لغت نے صماء کی جو صورت لکھی ہے اس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔اور فقہاء کی لکھی ہوئی صورت میں نماز پڑھنا حرام ہے ۔ آنحضرت ﷺ نے اشتمال الصماء سے صرف نماز ہی میں نہیں بلکہ عام حالات میں بھی منع فرمایا ہے کیونکہ عام حالات میں اگر آدمی بیٹھا ہے اچانک آگ لگ جائے یا بچھو یا سانپ آجائے تو اس وقت آدمی کو اس کپڑے سے نکلنا بہت مشکل ہوجائے گا ۔ اس وسطے اس سے منع کیا گیا۔احتباء یہ ہے کہ اکڑوں بیٹھ کر پنڈلیوں اور پیٹھ کو کسی کپڑے سے ایک ساتھ بندھ لیاجائے ۔عرب لوگ بعض اوقات گھٹنے کھڑے کرکے کمر کے ساتھ کسی کپڑے کو ایسے باندھتے تھے کہ پھر نیچے فرج پر کوئی کپڑا نہ رہتا تھا اور بعض اوقات ہاتھوں کو بھی باندھ لیتے تھے کہ ذرا کوئی حرکت کرے تو کشف عورت ہوگا اسی واسطے اسی سے منع فرمایا ۔

 

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘