پیر، 8 اگست، 2022

تیمم کے متعلق حدیث مبارکہ

 تیمم کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ: قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ: تَمَعَّكْتُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺفَقَالَ: «يَكْفِيكَ الوَجْهُ وَالكَفَّانِ»

ترجمہ:۔ عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سےہےانہوں نے بیان کیا کہ عمار ؓنے عمر ؓسے کہا کہ میں تو زمین میں لوٹ پوٹ ہو گیا پھر نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ تیرے لیے صرف چہرے اور پہنچوں پر مسح کرنا کافی تھا (زمین پر لیٹنے کی ضرورت نہ تھی)۔

وَ بِاِسْنَادِ عَبْدَانَ، عَنْ عِمْرَانَ الخُزَاعِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺرَأَى رَجُلًا مُعْتَزِلًا لَمْ يُصَلِّ فِي القَوْمِ، فَقَالَ: «يَا فُلاَنُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ فِي القَوْمِ؟» فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلاَ مَاءَ، قَالَ: «عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ»

ترجمہ:۔ عمران بن حصین خزاعی سے ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ایک آدمی کو دیکھا کہ الگ کھڑا ہوا ہے اور لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو رہا ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ اے فلاں! تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روک دیا۔ اس نے عرض کی یا رسول اللہ! مجھے غسل کی ضرورت ہو گئی اور پانی نہیں ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا پھر تم کو پاک مٹی سے تیمم کرنا ضروری تھا، بس وہ تمہارے لیے کافی ہوتا۔

 ’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘