اتوار، 19 اپریل، 2020

صلوۃ التسبیح کا طریقہ اور فضیلت

صلوۃ التسبیح کا طریقہ اور فضیلت

صلوٰۃالتسبیح چاررکعت نمازہوتی ہے۔یہ نمازرسول اللہ نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو بطور تحفہ وعطیہ کےسکھائی تھی، اس کی فضیلت یہ ارشادفرمائی ہے کہ اس کےپڑھنےسےسارےگناہ (چھوٹےبڑے) معاف ہوجاتےہیں۔اس نماز کے کے پڑھنےکےدوطریقےہیں دونوں درست ہیں۔

*پہلا طریقہ:*
ایک طریقہ یہ ہے کہ چاررکعات صلوٰۃ التسبیح کی نیت باندھ کرپہلی رکعت میں کھڑےہوکرثناء،تعوذ،تسمیہ،سورۂ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھنے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں: *"سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمدُلِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إلَّاإللّٰہ ُوَاللّٰہ ُأکْبَرُ"* پھررکوع میں " سُبحَان َرَبِّي َالعَظِیْم"کے بعد دس مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھر قومہ میں " سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ"،"رَبَّنَالَکَ الْحَمدُ" کے بعد دس مرتبہ تسبیح پڑھیں،پھرپہلےسجدہ میں " سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی "کے بعد دس مرتبہ پڑھیں،پھر پہلے سجدہ سے اٹھ کر جلسہ میں دسم رتبہ پھر دوسرے سجدہ میں " سُبْحَان َرَبِّیَ الاَعْلٰی"کے بعد دس مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھر دوسرے سجدے سے اٹھتے ہوئے " اَللہ ُاَکْبَرْ  " کہہ کر بیٹھ جائیں اور دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔پھر بغیر" اَللہُ اَکْبَرْ " کہے دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جائیں پھر اسی طرح دوسری،تیسری اور چوتھی رکعت مکمل کریں۔

دوسری اور چوتھی رکعت کے قعدہ میں پہلےدس مرتبہ تسبیح پڑھیں اور پھر التحیات پڑھیں۔اسی ترتیب سے چاروں رکعات میں تسبیح پڑھیں،اس طرح چاررکعات میں کل تسبیحات تین سومرتبہ ہوجائیں گی۔

*دوسرا طریقہ:*
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پہلی رکعت میں کھڑے ہو کر ثناء کے بعد پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھر تعوذ، تسمیہ،سورۂ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھ کر رکوع میں جانے سے پہلے دس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں، رکوع، قومہ، پہلے سجدہ، جلسہ اور دوسرے سجدے میں دس دس مرتبہ تسبیح پڑھیں،اس کے بعد"اللہُ اَکبَر"کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہو جائیں۔

اسی ترتیب سے دوسری، تیسری اورچوتھی رکعت میں تسبیح پڑھیں۔دوسری رکعت میں کھڑےہوتےہی پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں گے۔(سنن الترمذی،ابواب الوتر،باب ماجاءفیصلاۃالتسبیح،1/117،قدیمی)اسی ترتیب سےباقی رکعات اداکریں۔یہ دونوں طریقےصحیح اورقابلِ عمل ہیں،جو طریقہ آسان معلوم ہواس کو اختیار کیا جائے۔اس نماز کا کوئی خاص وقت نہیں ،اسےمکروہ اوقات کے علاوہ  جب بھی ہو سکے پڑھ سکتے ہیں ۔
فقط واللہ اعلم

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن