اتوار، 26 اپریل، 2020

بہت مختصر وقت میں بے حساب ایصال ثواب

بہت مختصر وقت میں بے حساب ایصال ثواب
انسان کی عمر اور اسکی صلاحیتیں بہت کم ہیں تو رب تعالیٰ نے اپنے فضل سے ایسے اعمال انسانوں کو دئیے ہیں جس سے وہ اپنی صلاحیتوں سے انتہائی زیادہ ثواب کما سکتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی پہنچا سکتے ہیں ۔ اس رسالہ میں ایسے اذکار ذکر کئے گئے ہیں جس سے آپ مختصر وقت میں انتہائی زیادہ ثواب خود حاصل کر سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی پہنچا سکتے ہیں ۔
ایصال ثواب بر حق ہے:۔
                                حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ قبر میں مردہ ایسے ہوتا ہے جیسے کوئی شخص پانی میں ڈوب رہا ہو اور کسی کو مدد کے لئے پکار رہا ہو وہ ہر وقت انتظار میں رہتا ہے کہ اس کو اسکے ماں باپ یا بھائی یا کسی دوست کی طرف سے کوئی دعا پہنچے جب اس کو کسی کی دعا پہنچتی ہے تو یہ دعا کا پہنچنا اس کو دنیا وما فیھا کی چیزوں سے زیادہ محبوب ہے اور اللہ تعالیٰ قبر والوں کے لئے دنیا والوں کی طرف سے بھیجی گئی دعا کا ثواب پہاڑوں کی مانند پہنچاتا ہے اور زندہ لوگوں کی طرف سے مردوں کے لئے بہترین تحفہ انکے لئے دعائے مغفرت کرنا ہے ۔ (شعب الایمان بیھقی ص ۲۰۳ج ۶) (مأخذ تحفہ مرحومین ص۱۷)
(1) ایصال ثواب کا فائدہ:۔
                                حضورﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ عزوجل جنت میں اپنے نیک بندوں کا درجہ بلند فرماتے ہیں وہ بندہ عرض کرتا ہے کہ اے میرے پروردگار مجھے یہ درجہ کیسے حاصل ہوا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تجھے یہ درجہ ایسے حاصل ہوا کہ تیرے بیٹے نے تیرے لئے دعائے مغفرت کی تھی ۔ (مشکٰوۃ ص۲۰۵)(مأخذ تحفہ مرحومین ص۱۹)
(2) حدیث شریف میں ہے کہ آدمی اگر کوئی نفلی صدقہ کرے تو اس میں کیا حرج ہے کہ اس کا ثواب اپنے والدین کو بخش دیا کرے بشرطیکہ وہ مسلمان ہوں۔ اس صورت میں ان کو ثواب پہنچ جائے گا اور صدقہ کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ (کنز العمّال )(مأخذ تحفہ مرحومین ص۲۵)
(3)حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا جس نے دعا کی ’’ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَات‘‘ یعنی اے اللہ تمام مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کی مغفرت فرما ، تو اللہ تعالیٰ کے ہاںاس کے لئے تمام مؤمن مرد اور عورتوں (فوت شدہ اور موجودہ) کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں (اور ان کی تعداد بے شمار ہے) (مأخذ تحفہ مرحومین ص۲۹)
(4) حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا جو شخص عام مؤمن مرد اور مؤمن عورتوں کے لئے ہر روز ستائیس (۲۷) دفعہ اللہ تعالیٰ سے بخشش اور مغفرت کی دعا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کے ان مقبول بندوں میں ہوجائے گا جنکی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور جن کی برکت سے دنیا والوں کو رزق ملتا ہے۔(مأخذ تحفہ مرحومین ص۳۰) (معارف الحدیث ص۲۰۷ ج ۵)
معلوم ہوا میت کے لئے دو چیزیں ہیں ایک ایصال ثواب اور دوسرا مغفرت کی دعا۔ اکثر لوگ ایصال ثواب کا اہتمام کرتے ہیں دعائے مغفرت کا اہتمام نہیں کرتے ۔ ایصال ثواب میں تو مرنے والے کی تکلیف میں کمی کی جاتی ہے لیکن دعائے مغفرت جس گھڑی قبول ہوتی ہے وہ ہمیشہ کے لئے بخش دیا جاتا ہے اور جنتی قرار دے دیا جاتا ہے۔ اس لئے ایصال ثواب کے ساتھ دعائے مغفرت کا ضرور اہتمام کرنا چاہیئے ۔۔(مأخذ تحفہ مرحومین ص۳۱)
(5) حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا جو شخص قبرستان میں داخل ہو ا پھر سورۃ الفاتحہ ، سورۃ الاخلاص ، اور سورۃ التکاثر پڑھ کر یوں کہے یا اللہ میں نے جو کلام پڑھا ہے تیرا اس کا ثواب میں نے اس قبرستان کے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو بخش دیا تو اللہ رب العزت کی
بار گاہ میں وہ مردے اس کی شفاعت کریں گے۔ (مرقاۃ شرح مشکوٰۃ ص۱۹۸ ۔ج۴)(مأخذ تحفہ مرحومین ص۳۱)
(6)امت کی طرف سے ایصال ثواب آنحضرتﷺ کے لئے ثابت ہے نصوص سے ، چنانچہ ایک صورت ایصال ثواب کی آپ کے لئے ترقی درجات کی دعا اور مقام وسیلہ کی درخواست ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے جب تم مؤذن کو سنو تو اس کی اذان کا اسی کے مثل الفاظ سے جواب دو پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھے اللہ تعالیٰ اس پر اسکے بدلے دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں ، پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ کی درخواست کرو ، یہ ایک مرتبہ ہے جنت میں جو
 اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کی شایان شان ہے ۔ اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا ۔ پس جس شخص نے میرے لئے وسیلے کی دعا کی اس کو میری شفاعت نصیب ہوگی۔ (صحیح مسلم ج۱۔ ص۱۶۶ ) (مأخذ تحفہ مرحومین ص۳۳) حضرت علیؓ ہر سال حضورﷺ کی طرف سے ایک مینڈھا قربانی کرتے تھے۔ (مأخذ تحفہ مرحومین ص۳۵)
اس طرح گناہ گار اُمتیوں کی طرف سے آنحضرت ﷺ کو ایصال ثواب کرنا اس وجہ سے نہیں کہ آپکو ان چھوٹے ہدایا کی ضرورت ہے بلکہ یہ ہدیہ پیش کرنے والے کی طرف سے محبت اور تعلق کا اظہار ہے۔
(7) حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں ’’ حضورﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جب آدمی مرجاتا ہے تو اس کے اعمال کا ثواب ختم ہوجاتا ہے مگر تین چیزیں ایسی ہیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ۔ ایک صدقہ جاریہ ، دوسراوہ علم جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچتا رہے اور تیسری صالح اولاد جو اس کے مرنے کے بعد دعا کرتی رہے۔ (مسلم ، مشکوٰۃ ، ابو داؤد )(مأخذ تحفہ مرحومین ص۴۲)
صدقہ جاریہ سے مراد ایسی چیز جس کا نفع باقی رہنے والا ہو مثلاً کوئی مسجد بنوادی جب تک اس میں نماز ہوتی رہے گی اس کا ثواب ملتا رہے گا اسی طرح کنواں وغیرہ۔ یہ فوائد بڑے بڑے احادیث شریفہ سے ایصال ثواب کے آگئے اس کے علاوہ بھی ایصال ثواب کے فوائد ہیں ۔ مثلاً ایصال ثواب سے سنت ادا ہوتی ہے ۔ رب تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے جو آپ دوسرے مسلمانوں کے لئے دعا کریں گے فرشتے آپ کے لئے دعا کریں گے ۔ اور ایصال ثواب کرنے والے کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی بلکہ دوسروں کو ایصال ثواب کرنے کا مزید ثواب ملے گا ناراض والدین جب فوت ہوجائیں تو ان کے لئے ہمیشہ دعائے مغفرت کے کرنے سے اور مزید دعائیں بھی کرتا رہے تو فرمانبردار وں میں شمار ہو جائے گا۔(مأخذ تحفہ مرحومین ص۲۳)
ایصال ثواب کا طریقہ
فجر اور عصر کے بعد مسنون اعمال کے بعد یا کوئی بھی فرصت والا وقت متعین کر لیں مگر پابندی کریں پھر ناغہ نہ کریں ۔
یہاں سے مختصر اور جامع ایصال ثواب کا ایسا گلدستہ پیش ہے جو وقت بھی کم لے اور ثواب آپکی سوچ سے بالا تر ہو آپکے حساب سے بالاتر ہو۔
1) تین دفعہ سورۃ الاخلاص پڑھیں شروع میں۔
2) تین دفعہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ خَلْقِہٖ وَ رِضیٰ نَفْسِہٖ وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ  پڑھیں (ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ) (مأخذ حصن حصین ص۳۸۷)
ترجمہ :۔ میں اللہ کی پاکی اور اس کی تعریف بیان کرتا ہوں اسکی مخلوق کی تعداد کے بقدراور اس قدر تعداد میں (اسکی پاکی اور اسکی تعریف) کہ جس سے وہ راضی ہو جائے اور اسکے عرش کے وزن کے برابر اور اسکے کلمات (کے لکھنے) کی روشنائی کے برابر ۔
فضیلت :۔ ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ ام المؤمنین حضرت جویریہکے پاس سے نماز فجر پڑھ کر تشریف لے گئے پھر چاشت کے وقت آپﷺ واپس آئے آپﷺ نے ان کو نماز کی جگہ وہیں پایا جہاں ان کو بیٹھی ہوئی چھوڑ گئے تھے وہ برابر اسی جگہ تسبیح میں مشغول رہیں آپﷺ نے فرمایا کیا تم اسی وقت سے اسی حال میں بیٹھی ہوئی(ذکر کر رہی) ہو جس طرح میں تم کو چھوڑ کر گیا تھا ؟ حضرت جویریہنے عرض کی جی ہاں ! آپﷺ نے فرمایا میں نے تم سے جدا ہونے کے بعد تین کلمے تین بار کہے ہیں اگر ان کا اس سے وزن کیا جائے جو تم نے (اس عرصہ میں ) پڑھا ہے تو وہ کلمے وزنی ہوجائیں گی (یعنی وزن میں بڑھ جائیں گے) اور وہ چار کلمے یہ ہیں سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ الخ (ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ) (مأخذ حصن حصین ص۳۸۷)
3) پانچ دفعہ استغفار پڑھیں ۔ اَسْتَغْفِرُ اللہَ الَّذِیْ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْم وَاَتُوْبُ اِلَیْہ۔
ترجمہ:۔ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جسکے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے اور سنبھالنے والا ہے(تمام عالم کا) اور اسی کے سامنے توبہ کرتا ہوں۔(مأخذ حصن حصین ص۴۰۸)
فضیلت:۔ بعض روایات میں ہے کہ اس کو پانچ بار پڑھے تو اسکے تمام گناہ بخش دئے جاتے ہیں اگرچہ سمندر  کی جھاگوں کے برابر ہوں (مفرد کے صیغے کے ساتھ یہ فضیلت ہے مگر رب تعالیٰ کی رحمت سے بعید نہیں اگرچہ سب نہ ہوں مگر بعض کے حق میں اس کو قبول فرمالیں اور انکے تمام گناہ بخش دیں یا سب ہی کے حق میں قبول فرمالیں یا سب گناہ کی بجائے بعض کے بعض گناہ بخش دیں اور بعض کے سب گناہ بخش دیں)۔
بہرحال استغفار مُردوں کے لئے ضرور کرنی چاہیئے اسکی ان کو سخت ضرورت ہوتی ہے صرف ایصال ثواب پر اکتفا نہیں کرنا چاہیئے ۔
4) تین بار یہ درود شریف پڑھیں :۔اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ وَصَلِّ عَلٰی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ عَدَدَ مَعْلُوْمَاتِکَ فِیْ کُلِّ لَمْحَۃٍ دَائِمًا اَبَدًا ۔
ترجمہ :۔ اے اللہ رحمتیں بھیج ہر لمحہ میں ہمیشہ اپنی معلومات کی تعداد میں اپنے بندے محمدﷺ پر اور تمام مؤمن مرد اور عورتوں اور تمام مسلمان مرد اور عورتوں پر۔
فضیلت :۔ اس درود شریف کی فضیلت اسکے الفاظ سے ظاہر ہے کہ کس قدر رحمتیں اور نرمیاں اتریں گی تمام مسلمانوں پر۔
آخر میں ان تمام اعمال کا ثواب اپنے تمام فوت شدگان عزیز و اقارب اور زندوں کو اور تمام مسلمانوں کو خواہ فوت ہوگئے یا زندہ ہیں یا قیامت تک آئیں گے سب کو بخش دیں۔ آپ اس ایصال ثواب میں اہل حقوق کو بھی ضرور شامل کریں مگر یاد رکھیں! ایصال ثواب کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اُنکے حقوق ادا نہ کریں۔
اس طرح ایصال ثواب کرنے سے آپ تمام مسلمانوں کے گناہ بھی معاف کروائیں گے اور انکے درجات بلند اور ان پر خوب رب تعالیٰ کی رحمتیں نازل کروانے کا سبب بنیں گے اور یہ تمام ایصال ثواب کرنے سے آپ کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا آپ دوسروں کو پہنچائیں گے بلکہ دوسروں کو ایصال ثواب کرنے کا مزید ثواب ملے گا ۔
(درمختار مع الشامیۃ ) (مأ خذ چند نیکیاں اور ایصال ثواب ص۳۷)
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیعُ الْعَلِیْم وَتُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْم وَ صَلَّی اللہُ عَلیٰ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ وَعَلیٰ اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنْ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ وَبِفَضْلِکَ یَا ذَالْفَضْلِ الْعَظِیْم۔