اتوار، 12 اپریل، 2020

کرسی پر نماز کے چند مسائل

کرسی پر نماز کے چند مسائل
مسئلہ نمبر1:۔ جو قیام رکوع اور سجدہ پر قادر ہو اس کے لئے زمین یا کرسی پر بیٹھ کر نماز جائز نہیں۔
مسئلہ نمبر2:۔ اگر زمین پر بیٹھ کر سجدہ کی قدرت ہوتو کرسی پر اشارے سے نماز نہیں ہوتی۔
مسئلہ نمبر3:۔اگر رکوع اور سجدے پر قدرت ہو اس کے ساتھ تھوڑے سے قیام پر بھی قدرت ہو تو قیام لازم ہے پھر اس کے بعد بیٹھ سکتے ہیں ۔
(نجم الفتاویٰ) ص۴۷۰/۲)
مسئلہ نمبر4:۔ اگر کوئی شخص گھر میں یا انفرادی طور پر نماز پڑھے تو رکوع اور سجدہ کر سکتا ہو جماعت کے ساتھ نہ کر سکتا ہو تو علیحدہ یا گھر میں پڑھنا چاہیئے ۔
مسئلہ نمبر5:۔ اگر قیام نہ کرنے کی وجہ سے کرسی پر پڑھ رہا ہو بیٹھنے کی طاقت نہیں لیکن رکوع اور سجدہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے تو کرسی سے اتر کر رکوع اور سجدہ کرے پھر کرسی پر بیٹھ جائے ۔
مسئلہ نمبر6:۔ اگر کوئی شخص رکوع کر سکتا ہے لیکن سجدہ نہیں کرسکتا تو بہتر یہ ہے کہ بیٹھ کر رکوع سجدہ اشارے سے کرے۔
مسئلہ نمبر7:۔ اگر کوئی رکوع اور سجدہ پر قادر نہیں نہ بیٹھ کر اور نہ کرسی پر تو پھر اشارہ ہے سجدہ کے لئے ہاتھ آگے نکالنے کا بھی کوئی حکم نہیں ہاں اگر اس طریقے میں جھکنے میں آسانی ہو جاتی ہے یا رکوع اور سجدہ میں فرق رکھنے کے لئے ایسا کیا جاتا ہے ورنہ بھول جاتا ہے تو گُنجائش ہے ۔
مسئلہ نمبر8:۔ اگر کوئی شخص قیام اور سجدہ کر سکتا ہے لیکن رکوع میں تکلیف ہو تو اگر اس قدر جھک سکے کہ ہاتھوں کی انگلیاں گھٹنوں تک پہنچ جائیں تو سر کے اشارے سے رکوع نہ ہوگا باقاعدہ رکوع کرے جتنا بھی ہو سکے قیام اور سجدہ مکمل کرے گا۔
مسئلہ نمبر9:۔ اگر رکوع اور سجدہ پر قدرت نہیں صرف قیام کر سکتا ہے تو بیٹھ کر پڑھنا افضل ہے کرسی پر بھی جائز ہے قیام اس سے ساقط ہو گا۔
مسئلہ نمبر10:۔ جو سجدہ پر قادر نہ ہو وہ سر کے اشارے سے سجدہ کرے اور رکوع بھی سر کے اشارے کرے چھوٹی میز پر سجدہ فضول ہے۔
                        (آپ کے مسائل صفحہ 349/3)
مسئلہ نمبر11:۔ کرسی کے آگے لگا ہوا تختہ سترہ کے حکم میں نہیں۔
مسئلہ نمبر12:۔ کرسی کے سامنے لگا ہوا تختہ اگر بیٹھنے کی جگہ سے 9 انچ سے زائد ہے تو اس پر سجدہ بھی اشارہ کے حکم میں ہے۔
مسئلہ نمبر13:۔ اگر کسی عذر کی وجہ سے کرسی پر نماز پڑھ رہا ہے تو زمین یا اس پر رکھی ہوئی کسی چیز پر یا کرسی کے کسی حصے پر پورا پاؤں یا کچھ حصہ ٹکا کر سجدہ کر سکتا ہے تو ایک تسبیح کی تعداد ضروری ہے اگر پورے سجدے میں ذرا بھی نہیں ٹکایا تو سجدہ نہ ہو گا۔
مسئلہ نمبر14:۔ کرسی کے پچھلے یا اگلے پائے صف کے برابر ہوں تو دونوں میں گنجائش ہے لیکن اگر پوری نماز کرسی پر پڑھتا ہے تو پچھلے پائے صف کے برابر ر کھے تاکہ اس کے کندھے باقی نمازیوں کے برابر یا سیدھ میں ہو جائیں اور اگر قیام تو کرتا ہے باقی رکوع  ، سجدہ اور قعدہ بیٹھ کر کرتا ہے یا قیام اور رکوع تو کھڑے ہو کر کرتا ہے باقی بیٹھ کر تو کرسی کے اگلے پائے مقتدیوں کی ایڑیوں کے برابر رکھے تاکہ قیام میں با قیوں کے برابر ہو جائیں یہ صورت جائز ہے ۔ البتہ پہلی صورت افضل اور بہتر ہے
مسئلہ نمبر15:۔ ایسے معذور افراد صف میں ایک طرف ہونے چاہئیں  تاکہ صف میں خلل نہ آئے یہ افضل ہے۔
مساجد میں کرسیوں کے عام ہونے کی قباحتیں
اشارہ سے نماز پڑھنے کے لئے  کرسی پر بیٹھنا اگرچہ بعض حالات میں جائز ہے لیکن افضل نہیں اس لئے بغیر ضرورت اور بلا عذر معتبر کے کرسی استعمال نہیں کرنی چاہیئے ۔ آج کل جو کرسیوں کا رواج چل پڑا ہے اس میں درج ذیل وجوہات کی بنا پر قباحت ہے۔
(۱)  معذور افراد کے لئے بیٹھ کر نماز ادا کرنا افضل ہے اور یہی حضرات صحابہ اور اسلاف کا عمل ہے وہ کرسیوں کو استعمال نہ کرتے تھے  ۔ حالانکہ کرسیاں اور معذور تو اس وقت بھی تھے۔
(۲) بعض اوقات غیر معذور افراد بھی کرسیاں دیکھ کر ان پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگتے ہیں حالانکہ انکی فرض اور واجب نمازیں کرسی پر بیٹھ کر ادا ہوتی ہی نہیں۔
(۳) کرسیوں کے بلا عذر استعمال سے  صفوں کو درست اور سیدھا رکھنے میں بہت خلل واقع ہوتا ہے۔
(۴) مساجد میں بلا ضرورت کرسیوں کی کثرت سے  عسائیوں کے گرجا اور یہودیوں کی عبادت گاہ سے مشابہت ہوتی ہے کہ وہ بھی اپنی عبادت کو کرسیوں وغیرہ پر کرتے ہیں ۔ حالانکہ انکی مشابہت ممنوع ہے۔
(۵) نماز تواضع اور انکساری کی عبادت ہے اور زمین پر بیٹھنے میں یہ انکساری زیادہ ہے۔ جبکہ کرسی پر بیٹھنے میں یہ انکساری اور تواضع حاصل نہیں ہوتی۔
(۶) بعض جوان اور تندرست حضرات نماز کے بعد ان پر بیٹھ کر دنیاوی باتیں اور راحت  و آرام  کرتے ہیں جو کہ مسجد کے تقدس کے خلاف ہے۔
(۷) بلا عذر کرسی کا استعمال بعض اوقات قرآن مجید  اور بزرگ نمازیوں کے ادب و احترام کے خلاف ہو جاتا ہے اس لئے حتی ا لامکان اس سے بچنا چاہیئے۔
واللہ اعلم بالصواب